انسانی جسم ایک مشین کی مانند ہے۔ جس طرح مشین کو چلانے کے لیے اس کی سروس کی ضرورت پڑتی ہے تاکہ یہ متواتر اور بغیر کسی رکاوٹ کے چلتی رہے اسی طرح انسانی جسم کے تمام اعضاء کی مرمت دیکھ بھال اور سروس کی ضرورت پڑتی ہے تاکہ انسان جسم صحتمند اور تندرست رہے جس کے لیے اللہ پاک نے ایک نہایت ہی خوبصورت نظام ترتیب دیا ہے اور رمضان کے مہینے کی سعادت نصیب کی ہے تاکہ اسکے بندوں کی اس طرح اصلاح اور سروس ہو جائے کہ وہ پورا سال تندرست اور صحتمند رہیں اور اس کی برکات سے اپنی دینی اوردنیاوی زندگیوں کو بھی سنوار سکیں۔ رمضان کا مہینہ اتنا برکت والا ہے کہ ہر نیکی کا اجر کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ نوافل کا اجر فرضوں کے برابر ہو جاتا ہے اور فرض نماز کا اجر ستر گنا تک بڑھ جاتا ہے۔ہر سال رمضان کا مہینہ آتا ہے اور گزر جاتا ہے لیکن اس کا ہماری زندگیوں اور ہمارے اعمال پر نہیں پڑتا۔ آخر کیوں؟ اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔ آیئے ان کا ذیل میں جائزہ لیتے ہیں:(۱)روزہ صرف بھوک پیاس کا نام نہیں۔ یہ نفس کا تذکیہ کرتا ہے۔ تمام نفسانی خواہشات کو روکنا ہوتا ہے۔ جس کے لیے ہم تیار نہیں ہوتے۔ ہم روزہ بھی رکھتے ہیں۔ نماز تراویح زور و شور سے پڑھتے ہیں‘ افطاریاں بھی کرواتے ہیں۔ خیرات و صدقات بھی رمضان شریف میں بہت کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ جھوٹ بولتے ہیں، لڑائی جھگڑے بھی کرتے ہیں، غیبت بھی کرتے ہیں، ملاوٹ بھی کرتے ہیں۔ دوسروں کو دھوکا بھی دیتے ہیں۔ تمام کی تمام وہی حرکات ہوتی ہیں جو رمضان سے قبل ہوتی ہیں بھلا بتائیے اس صورت میں کیا ہمیں روزہ کی برکات حاصل ہوسکتی ہیں۔ کبھی نہیں۔(۲)روزہ صبر و تحمل اور اسقامت کا درس دیتا ہے۔ روزہ ہمیں غریب غرباء کی بھوک پیاس کا احساس دلاتا ہے لیکن افطاری کے دوران تمام صبر و تحمل دھرے کا دھرا رہ جاتا ہے۔ افطاری اتنی دبا کر کی جاتی ہے کہ سانس لینا مشکل ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ نماز پڑھنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ طرح طرح کے پکوان سے دستر خوان بھرا ہوتا ہے۔ روزے کا یہ مطلب نہیں کہ افطاری حیوانوں کی طرح کی جائے۔ روزہ رکھ کر ہم کسی پر احسان نہیں کرنا ہوتا بلکہ اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کے احکام کی بجا آوری کرنی ہوتی ہے۔ روزہ تو
صرف ایک کھجور اور گلاس پانی سے بھی افطار ہو جاتا ہے۔ پھر اتنی فضول خرچی کیوں ؟ اتنی فضول خرچی کرتے ہوئے کیا ہمیں روزے کی برکات حاصل ہوسکتی ہیں۔ کبھی نہیں۔
(۳)ہم لوگ روزے بھی رکھتے ہیں، نمازیں خوب پڑھتے ہیں، نماز تراویح کے دوران مسجدیں بھری ہوتی ہیں، قرآن پاک کی تلاوت زوروں پر ہوتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ رمضان آنے سے پہلے ہی اشیاء کی ذخیرہ اندوزی شروع کردیتے ہیں۔ اپنے کچن کے اخراجات بڑھا دیتے ہیں۔ حالانکہ کچن کا خرچہ تو پہلے سے نصف ہو جانا چاہیے کیونکہ کھانا پینا تو صرف سحری اور افطاری کے وقت ہوتا ہے تو ایسی صورت میں کیا ہم روزے کی برکات سے مستفید ہوسکتے ہیں۔ کبھی نہیں۔(۴)رمضان کا مہینہ آتا ہے اور گزر جاتا ہے۔ اسکا اثر نہ ہماری نمازوں پر پڑتا ہے نہ ہمارے دیگر اعمال پر۔ پورا مہینہ نماز تراویح پڑھنے کے باوجود ہماری نماز ٹھیک نہیں ہوتی۔ بلکہ کوئی عمل بھی ٹھیک نہیں ہوتا۔ میرے بھائیو، بہنوں، بزرگوں، دوستو! اللہ پاک نے ہمیں ایک بار پھر رمضان کی سعادت بخشی ہے۔ ایک اور موقع ملا ہے اپنی سروس کرنے کا اپنے اعمال کو درست کرنے کا‘آئیے عہد کریں کہ اس رمضان شریف میں ایسے اعمال بجالائیں کہ ہماری زندگی بدل جائے۔ ہماری نمازیں درست ہو جائیں۔ قرآن پاک ہماری زندگیوں میں آجائے۔ امین۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں